لاہور (کورٹ رپورٹر،میڈیا92نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے احد چیمہ کی گرفتاری کے خلاف دائر
درخواست پر فریقین کے وکلاء کو مزید بحث کے لئے طلب کر لیا،عدالت نے ریمارکس
دیتے ہوئے کہا ہےکہ بتایا جائے گناہگارثابت کئے بغیر نیب نے احد چیمہ کی
گرفتاری کی تصویر کیوں جاری کی،،، احد چیمہ کی حمائت میں ماضی کی روایات سے ہٹ
کر بیوروکریسی نے احتجاج کیوں کیا۔۔۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس
علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،، احد چیمہ کے
وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب نے الزامات کے حوالے سے
تحریری طور پر آگاہ نہیں کیا،، نیب نے شوکاز نوٹس دئیے بغیر احد چیمہ کو
گرفتار کیا،انہوں نے کہا کہ نیب نے قابل افسر کو گرفتار کرتے ہی کردار کشی
شروع کر دی اور گرفتاری کی سرکاری تصویر جاری کی،ھبکہ احد چیمہ کی گرفتاری کو
غیرقانونی قرار دیکر کلعدم کیا جائے ۔نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق
ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو قانونی تقاضے پورے کر کے گرفتارکیا گیا،،،احد
چیمہ کے خلاف نیب کو شکایات وصول ہوئیں اس کے بعد انکوائری کی گی،،،، سابق ڈی
جی ایل ڈی اے کو ذاتی حیثیت سے کئی بار طلب کیا،،، نیب آفس میں جواب داخل نہ
کروانے اور پیش نہ ہونے پر گرفتار کیا گیا،،،انہوں نے کہا کہ احد چیمہ
کواحتساب عدالت نے دو مرتبہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا ہے لہذا
درخواست مسترد کی جائے۔عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ گناہگارثابت
کئے بغیر نیب نے احد چیمہ کی گرفتاری کی تصویر کیوں جاری کی،، اگر احد چیمہ بے
گناہ ثابت ہو گیا تو اس کی شہرت کو پہنچنے والے نقصان کا کون ذمہ ہو گا،،
عدالت نے کہا کہ آگاہ کیا جائے کہ احد چیمہ کی حمائت میں ماضی کی روایات سے ہٹ
کر بیوروکریسی نے احتجاج کیوں کیا،عدالت نے جسمانی ریمانڈ کے باعث احد چیمہ کی
فوری استدعا مسترد کردی جبکہ وکلاء کو مزید دلائل کے لئے طلب کرتے ہوئے چھبیس
مارچ تک سماعت ملتوی کر دی