اسلام آباد:(بیورورپورٹ میڈیا92نیوز) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالا تعمیرات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ عمران خان کے گھر کا نقشہ منظور شدہ نہیں اس لیے تعمیرات غیرقانونی ہے۔
سپریم كورٹ میں اسلام آباد کے علاقے بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق كیس كی سماعت ہوئی۔ عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بابراعوان سے استفسار کیا كہ شور مچا ہوا ہے كہ عمران خان کے گھر کی دستاویزات درست نہیں اور تمام تعمیرات غیرقانونی ہیں۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے مؤقف پیش کیا کہ نقشے کے لیے یونین کونسل کے پاس گئے، این اوسی کی دستاویزات پر سیکرٹری یونین کونسل محمد عمر کے د ستخط ہیں، سیکرٹری یونین کونسل کے دستخطوں کا جائزہ لے ، ہم نے کوئی جھوٹ نہیں بولا کوئی جعل سازی نہیں کی، حکومت کی جعل سازی ثابت کروں گا، کیا یونین کونسل کے چند پیسوں کے لیے جعل سازی کریں گے، سیکرٹری لکھتا ہے کہ عمران خان کی درخواست پر نقشہ طلب کیا گیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نقشہ کے لیے یونین کونسل سے رابطہ کیا گیا، یونین کونسل برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے، ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ حکومت ہمارا میڈیا ٹرائل کرنا چاہتی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان کے گھر کا این او سی جعلی
جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ بہت زیادہ سنجیدہ ہوگئے ہیں، آپ یہ بیان دیں ہم قانون بننے کے بعد تعمیرات ریگولر کروالیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بنی گالہ میں سب کے لئے ایک ہی قانون بنے گا اور جوسلوک باقی سب کے ساتھ ہوگا وہی آپ کے ساتھ بھی ہوگا، آپ سے پہلے کہا تھا کہ حفظ ماتقدم میں 20 لاکھ روپے جمع کروادیں، آپ کے گھر کانقشہ بھی منظور شدہ نہیں، ہماری نظر میں تعمیرات غیرقانونی ہے، حتمی طور پرتعمیرات کو ریگولر ہی کرنا پڑے گا۔