اسلام آباد:(بیورورپورٹ میڈیا92نیوز) چیف جسٹس پاکستان نے توہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کی نظر ثانی کی اپیل پر انہیں کل طلب کرلیا جب کہ میڈیا سے گفتگو میں نہال ہاشمی کے الفاظ کو افسوسناک قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید کی سزا سنائی تھی جو گزشتہ دنوں ختم ہونے کے بعد وہ جیل سے رہا ہوئے۔
نہال ہاشمی نے جیل سے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کی تھی جس میں انہوں نے عدالتی فیصلے کا بھی ذکر کیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کی توہین عدالت کیس کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل کی سماعت کی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کی رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کی ویڈیو تین مرتبہ چلائی گئی جس پر چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضیٰ سے مکالمہ کیا کہ رہائی کےبعد نہال ہاشمی نے گالیاں دیں، ججز کو گالیاں دی گئیں، سن لیں یہ نہال ہاشمی کیا کہہ رہے ہیں۔س
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رہائی کے بعد نہال ہاشمی نے جوالفاظ ججز کے لیے استعمال کیے وہ انتہائی افسوسناک ہیں، کیوں نہ نہال ہاشمی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں، کیوں نہ ان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔
اس پر نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ وہ ان الفاظ پر شرمند ہیں اور معافی چاہتے ہیں، وہ سینیٹ کے الیکشن میں مصروف تھے انہیں نہیں معلوم ان کے مؤکل نے افسوسناک زبان استعمال کی، اسے حکم میں نہ لکھوائیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے، اب الفاظ لکھواتے ہوئے ہمیں کوئی شرم نہیں آتی، آپ معافی چاہتے ہیں، پتا نہیں وہ بھی مانگتے ہیں یا نہیں، نہال ہاشمی کو کل طلب کرتے ہیں دیکھتے ہیں سزا بڑھا سکتے ہیں یا نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ نہال ہاشمی نے جو تقریر ’’بابا رحمتے‘‘ کے حوالے سے کی وہ بھی پیش کی جائے، دیکھتے ہیں انہوں نے کس طرح کی باتیں کیں۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک پوزیشن لے لی ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے،کوئی پراوہ نہیں، سزا بڑھانے کے حوالے سے بھی اختیار رکھتے ہیں، کیوں نہ نہال ہاشمی کی سزا میں اضافہ کیا جائے۔نہال ہاشمی کی جانب سے سزا کے خلاف اپیل سننے کے لیے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے نہال ہاشمی کو بھی کل طلب کرلیا