اسلام آباد:(بیوروچیف،میڈیا92نیوز) ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں رشوت لے کر شعیب شیخ کو بری کرنے والے برطرف ایڈیشنل سیشن جج پرویز عبدالقادر کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ کر برطرف جج پرویز القادر میمن کے خلاف ہونے والی انکوائری رپورٹ مانگ لی ہے۔
ذرائع کے مطابق پرویز القادر میمن کا اعترافی بیان اور ان کے خلاف شکایت کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطاق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت کی رقم کے لیے ایک اہم شخصیت نے مڈل مین کا کردار ادا کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایڈیشنل سیشن جج پرویز عبدالقادر میمن کو مقدمے کے اندراج سے قبل شامل تفتیش کیا جائے گا اور رشوت دے کر بریت حاصل کرنے والے شعیب شیخ اور مڈل مین کا نام مقدمے میں شامل کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ یکم ستمبر 2016 کو ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد پرویز القادر میمن نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سی ای او ایگزیکٹ شعیب شیخ اور وقاص عتیق کی ضمانت دو دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں پرویز عبدالقادر میمن نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کی 2 رکنی کمیٹی کے سامنے 50 لاکھ روپے رشوت لےکر شعیب شیخ کو بری کرنے کا اعتراف کیا تھا، جس پر انہیں برطرف کردیا گیا تھا اور بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے پرویز عبدالقادر میمن کے خلاف مقدمے کے لیے ایف آئی اے کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کے مطابق شعیب شیخ اور برطرف جج کے خلاف مقدمہ تعزیرات پاکستان اور انسداد رشوت ستانی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کرایا جائے گا۔