لاہور(سٹاف رپورٹر/میڈیا 92نیوز) مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ نے شہبازشریف کو پارٹی کا قائم مقام صدر اور نوازشریف کو تاحیات قائد بنانے کی منظوری دے دی۔
سپریم کورٹ نے 21 فروری کو انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کی دفعہ 62، 63 پر پورا نہ اترنے والا نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتا۔
مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس
نئے پارٹی صدر کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس 180 ایچ ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہوا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم نواز اور دیگر مرکزی رہنما ہوئے۔
نواز شریف پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار
چوہدری نثار کی عدم شرکت
مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما اور سی ای سی کے رکن چوہدری نثار اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اجلاس میں پارٹی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی اور اس دوران میاں نوازشریف نے پارٹی صدارت کے لیے شہبازشریف کا نام تجویز کیا۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ نے شہبازشریف کو پارٹی کا قائم مقام صدر بنانے کی متفقہ طور پر منظوری دی جس کے بعد وہ بلا مقابلہ قائم مقام صدر منتخب ہوگئے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کو پارٹی کا تاحیات قائد بنانے کی سفارش وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، راجہ ظفرالحق اور شہباز شریف نے کی جس کی مرکزی مجلس عاملہ نے منظوری دے دی۔
مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ان فیصلوں کا اعلان کیا۔
(ن) لیگ کی رہنما مریم نواز نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نوازشریف کو تاحیات قائد بنائے جانے کی خبر دی۔