دبئی(شوبز ڈیسک/میڈیا 92نیوز)سری دیوی کی موت کے بارے میں تحقیقات اب دبئی کے پبلک پراسیکیوشن کے سپرد کی جاچکی ہیں۔
تحقیقاتی ذرائع نے جنگ کو بتایا ہے کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے نتائج نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے جس کے باعث اب تحقیقات “مجرمانہ غفلت” کے زاویے سے کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پراسیکیو یشن ڈپارٹمنٹ کرمینل انکوائری کررہا ہے کیونکہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سری دیوی کی موت ڈوبنے سے ہوئی ہے البتہ میڈیکل آفیسر کا کہنا ہے ڈوبنے سے موت اسی وقت ہوتی ہے جب کوئی فرد پانی میں آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت رہے تو پھیپڑوں میں پانی بھر جاتا ہے اور انسان کے دل کی ڈھڑکن رک جاتی ہے۔
تحقیقاتی ٹیم اب اس زاویے سے تفتیش کررہی ہے کہ سری دیوی کو اسپتال پہنچانے میں اس قدر تاخیر کیوں ہوئی۔ عموماً دبئی میں کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں واقع سے متاثرہ فرد کو اسپتال پہنچانے میں اوسطً سات منٹ لگتے ہیں مگر سری دیوی کو اسپتال پہنچانے میں اس قدر وقت لگا کہ ان کی موت اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہونے سے پہلے ہی ہوگئی تھی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حکام نے اسی لئے گزشتہ روز سکینڈری پوسٹ مارٹم کرنے کی خواہشمند تھی مگر بعد میں ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد کیس پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا گیا۔
انتہائی معتبر ذرائع نے جنگ کو بتایا ہے کہ کسی نے سری دیوی کو اسپتال پہنچانے میں “ جان بوجھ کر تاخیری حربہ” استعمال تو نہیں کیا تاکہ انکی موت ہوجائے، اس بارے میں مکمل جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔
میڈیکل آفیسرز نے بتایا کہ سری دیوی کی موت “ایگنورڈ ڈراوننگ” کا کیس ہے جس میں کسی فرد کی موت آدھے گھنٹے سے بھی زیادہ دیر پانی میں رہنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اسی لئے ہوٹل انتظامیہ، پیرا میڈیکس اور سری دیوی کے قریبی افراد سے بھی پوچھ گچھ کا امکان ہے۔