اسلام آباد (بیورو رپورٹ/میڈیا 92نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پنجاب کی بیوروکریسی میں ہلچل اور احتجاج پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریٹ کا کام ملک کی خدمت کرنا ہے، شریف خاندان کی نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد ہڑتالیں اور پوسٹروں کی مہم شروع ہوگئی، احد چیمہ نہ ہوا نیلسن منڈیلا ہوگیا’۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ‘احد چیمہ شہباز شریف کا فرنٹ مین ہے، یہ ایسا آدمی تھا جو اربوں کے منصوبے دیکھ رہا تھا’۔
اپنے کینسر اسپتال کی لاگت سے موازنہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ احد چیمہ پر 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاؤسنگ منصوبے میں گھپلوں کا الزام ہے جبکہ پشاور میں شوکت خاتم میموریل کینسر اسپتال 4 کروڑ میں بنا، حالانکہ ایک کینسر اسپتال کافی مہنگا ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں نے چن کر اپنے خاص بیوروکریٹس اداروں میں بٹھائے ہوئے ہیں، جن میں فواد حسن فواد، آفتاب سلطان، قمر زمان چوہدری، زاہد سعید، سبطین فضل علیم اور دیگر شامل ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو بیوروکریسی کا ‘گاڈ فادر’ قرار دے دیا۔
عمران خان نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سربراہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘آفتاب سلطان حلقوں کا انتخاب کر رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کا کون سا امیدوار جیت سکتا ہے اور کون نہیں’، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘آئی بی کا کام حلقے چننا نہیں ہے’۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سابق ڈی جی نیب قمر زمان چوہدری بھی ان کے خاص بندے تھے، جن کو انہوں نے حدیبیہ پیپر ملز میں خود کو بچانے کے لیے استعمال کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ‘چھوٹا ڈان’ قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ‘انہوں نے 9 سالوں میں 9 ٹریلین روپے خرچ کیے، وہ ڈان والی ٹوپیاں پہنتے ہیں’۔
واضح رہے کہ عمران خان نے آج وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور سرکاری افسروں کی کرپشن کا گٹھ جوڑ بے نقاب کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گذشتہ روز عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے فرنٹ مین احد چیمہ کی گرفتاری پر بیوروکریسی کا احتجاج شرمناک ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا تھا کہ ‘گاڈ فادر شہباز شریف کی سربراہی میں کرپٹ ٹولہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، اگر اس ٹولے کے ہاتھ صاف ہیں تو احتساب سے کیوں گھبراتا ہے؟’
واضح رہے کہ نیب نے 21 فروری کو کارروائی کرتے ہوئے لاہور ڈویلمپنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی کی 32 کنال اراضی غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر گرفتار کیا تھا۔
احد چیمہ کی گرفتاری پر پنجاب حکومت اور نیب آمنے سامنے آگئے
نیب حکام کی جانب سے اگلے ہی روز احد چیمہ کو عدالت میں پیش کیا گیا جس پر عدالت نے انہیں 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر حوالے کردیا۔
تاہم احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد پنجاب حکومت اور بیوروکریسی میں ہلچل دیکھی جارہی ہے۔
احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا جب کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی اور صوبے کے سول آفیسرز نے بھی ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے مذمتی قرارداد منظور کرلی۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے جیو نیوز کے پروگرام ‘جیو پاکستان’ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ احد چیمہ ایک بہترین افسر ہیں اگر نیب کی جانب سے چیف سیکرٹری کو لکھ کر بھیج دیا جاتا تو وہ خود پیش ہوجاتے، کوئی ایسا افسر ہوتا جس پر پہلے بھی کوئی سوال اٹھتا تو ہمیں کوئی ایشو نہ ہوتا، تاہم ان کی گرفتاری سے روزمرہ کا کام متاثر ہورہا ہے۔