لاہور(وسیم شہزاد سے) محکمہ اینٹی کرپشن نے ای رجسٹریشن پراجیکٹ میں شناختی کارڈ کی تصدیق کی آڑ میں2ارب روپے کی مبینہ کرپشن میں ملوث پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر اور ڈبل ڈیٹا انٹری، ریکارڈ سکینگ، ناقص سوفٹ وئیر استعمال کرنے والے اے او ایس کمپنی کے خلاف زیر سماعت انکوائریوں میں ملزمان کو تحفظ فراہم کرنے کا عندیہ دیدیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کی ہدایت بھی نظرانداز کردی گئی۔ انتہائی باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں تعینات ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض الحسن
کے خلاف شناختی کارڈ کی تصدیق کی آڑ میں ای رجسٹریشن پراجیکٹ میں100روپے فی کس وصولی کا انکشاف ہوا ہے جس کی کسی بھی انتظامی افسر نے نہ تو اجازت دی اور نہ ہی اس حوالے سے باضابطہ کوئی قانون سازی کی گئی اور اسی ضمن میں رانا ثنا اللہ سابق وزیر قانون اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر محکمہ اینٹی کرپشن پر تحقیقات شروع کی گئی جس کی انکوائری 14/15کی 3سال سے انکوائری مختلف حیلے بہانوں سے تاخیر میں ڈالی جارہی ہے اور 2ارب روپے کی کرپشن میں ملوث ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض الحسن کو بچانے کیلئے بھی
سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں اس طرح 2004-05 میں اے او ایس ڈیٹا بیس کمپنی اور افسروں کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن میں گزشتہ2سالوں سے ناقص سوفٹ وئیر کی تیاری اغلاط سے بھری ڈیٹا انٹری کی فیڈنگ، بوگس اور مشکوک سکیننگ اور ڈبل ڈیٹا انٹری کی مد میں کروڑوں روپے کی وصولیوں کے حوالے سے انکوائری نمبر426/2016زیر سماعت ہیں ان دونوں انکوائریوں میں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے افسران برائے راست ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ذرائع نے مزید آگاہی دی ہے کہ اس انکوائری میں ملوث ملزمان کی آزادی اور تحفظ کیلئے محکمہ اینٹی کرپشن کو ہدایات مل چکی ہیں اور بااثر ملزمان کی انکوائری گول مول رپورٹس اورکاغذی کارروائی
کے ذریعے حقائق سے ہٹ کر داخل دفتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ دوسری جانب پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے اس انکوائری میں ملوث ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض الحسن نے الزامات کی تردید کی ہے اور ان کو غلط قرا ردیا ہے جبکہ اس انکوائری میں ملوث سائلین نے ڈی جی نیب اور چیئرمین نیب سے اپیل کی ہے کہ وہ انکوائری نمبر426/16اور14/15 کی فائل منگواکر چیک کرسکتے ہیں کہ کس سطح پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر غبن کیا گیا ہے اور اس کیس کے حوالے سے سائلین نے اعلیٰ عدالت سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔