کیرالہ(شوبزڈیسک/میڈیا92نیوز) سوشل میڈیا اسٹار پریاپرکاش واریئر کے خلاف مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے پر بھارتی مسلمانوں کی جانب سے شکایت درج کرائی گئی تھی تاہم اب پریا پرکاش نے اپنے خلاف درج ہوئی شکایت منسوخ کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔
ایک ویڈیو کے ذریعے راتوں رات سپر اسٹار بننے والی بھارتی ملیالم فلم انڈسٹری کی خوبرو اداکارہ پریا پرکاش واریئر ایک عام سی اداکارہ سے بھارت کی سب سے بڑی اسٹار بن چکی ہیں ۔ تاہم جس ویڈیو نے انہیں اسٹار بنایا اب وہی ویڈیو ان کے لیے پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔ 24 سیکنڈ کی یہ ویڈیو دراصل ملیا لم فلم’’اورو آدھار لو‘‘کے گانے ’’مانیکا ملارایا پووی‘‘کی ہے جس میں پریا ساتھی اداکار روشن عبدالرؤف کے ساتھ آنکھوں ہی آنکھوں میں باتیں کرتی نظر آرہی ہیں۔
گانا ملیالم زبان میں بنایا گیا ہے تاہم جب اس کا ترجمہ انگریزی میں کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ اس کی شاعری میں کچھ ایسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں لہٰذا گانا ریلیز ہونے کے فوراً بعد بھارت کے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے ایک گروپ نےاداکارہ پریاپرکاش، فلم کے ہدایت کار عمر عبداللہ وہاب اور پروڈیوسر جوزف والا کوزے کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، جس میں انہوں نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ گانے کی شاعری سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی ہے لہٰذایا تو اس گانے پر پابندی لگائی جائے یا اس گانے کے شاعری میں استعمال ہوئے الفاظ کو تبدیل کیاجائے۔
تاہم اب پریاپرکاش واریئرنے اپنے خلاف درج ہونے والی شکایت منسوخ کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔ میڈیار پورٹس کے مطابق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گانے میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں، یہ دراصل بھارتی ریاست کیرالہ کےعلاقے مالابار کا ایک لوک گیت ہے۔
یہ گیت مالابار میں گزشتہ 40 سال سے گایا جارہا ہے اور اسے 1978 میں شاعرپی ایم اے جبار نے لکھا تھا۔ یہ گانا عموماً خوشی کے موقعے پر یا شادی بیاہ کی تقریبات میں گایا جاتا ہے، ملیالم زبان سمجھنے والے افراد کو اس گانے پر کوئی اعتراض نہیں۔