کراچی(کامرس رپورٹر/میڈیا 92نیوز) عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیچاموتھو آئیلانگو نے کہا ہے کہ پاکستان کو سالانہ 20 سے30 لاکھ افراد کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیداکرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے نجی شعبے کی جانب سے ملک میں بڑی سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان کوسالانہ 8 فیصد کی شرح سے ترقی کرنا ہوگی۔
سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ اور عالمی بینک کے تکنیکی تعاون سے ’’سندھ میں کاروباری اصلاحات‘‘ کے عنوان سے کراچی میں منعقدہ کانفرنس ونمائش سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی نمو کے لیے سرمایہ کاری کے فروغ اور ماحول کو سازگاربنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں جبکہ عالمی بینک پاکستان کی ترقی کے لیے ہمہ وقت تعاون کے لیے تیارہے۔
عالمی بینک کے سینئراکنامسٹ امجد بشیر نے کہا کہ سست رفتار سرگرمیوں سے ملک متاثر ہوگا لہٰذا سرگرمیوں کی رفتار کو تیزتر کرنے کے لیے ہمیں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی اور اصلاحی عمل کے ذریعے انہیں تیزرفتار سہولتیں فراہم کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی سلوشنز کے استعمال کو فروغ دیا جائے، صرف100 دن کے بجائے مستقل بنیادوں پر کارکردگی کو بہتر کرنے کا میکنزم ترتیب دیا جائے۔
سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی چیئرپرسن ناہید میمن نے کہا کہ حکومت سندھ بالخصوص وزیراعلیٰ کی دلچسپی کے بعد سندھ میں تجارت میں نمایاں بہتری آئی ہے، ایس بی آئی کی سرگرمیاںصرف 100دنوںتک محدود نہیں بلکہ یہ عمل تسلسل سے جاری رکھا جائے گا، ایس بی آئی نہ صرف تجارتی شعبے میں اصلاحات کر رہا ہے بلکہ اہداف بھی تیزی سے مکمل کیے جارہے ہیں، ہم پرامید ہیں کہ پاکستان بڑا صنعتی ملک بننے والاہے، ایس بی آئی صوبے میں کاروباری ماحول کوسازگار بنانے کے لیے عالمی بینک کے ساتھ سرگرم عمل ہے، سندھ کے4 محکموں سندھ بورڈ آف ریونیو، ایس بی سی اے، واٹربورڈ اورسندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے طریقہ کارکو آسان کر دیا گیا ہے جبکہ مزید8 محکموں میں طریقہ کارکو سہل بنایا جارہا ہے، اس کے ساتھ محکموں کے عملے کو بھی تربیت فراہم کرنا ہوگی کیونکہ کاروباری طبقے کو سرکاری محکموں کے ملازمین اور افسران سے بہت شکایات ہیں۔
اس موقع پر متعلقہ صوبائی محکموں نے سندھ میں تجارت کی آسانی کے لیے متعارف کرائی گئی اصلاحات کی معلومات فراہم کیں، یہ اصلاحات سندھ کو خطے کا بزنس پاور ہارس بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے، اس سلسلے کی ایک کڑی سندھ انویسٹمنٹ کلائیمٹ امپرومنٹ سیل کاقیام ہے۔
چیئرمین پی اینڈ ڈی بورڈ محمد وسیم نے کہا کہ تجارتی اصلاحی اقدامات کے تحت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھار ٹی نے رہائشی اور ویئر ہائوسز کی تعمیر کے اجازت نامے کی منظوری کا طریقہ کار سہل بنا کراس کا دورانیہ کم کردیا ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، سندھ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے این او سی کی شرائط ختم کر دی گئی ہیں،کے الیکٹرک نے نئے کنکشنز کے لیے ون ونڈو آپریشن کا آغازکرا چی کے 29 مقامات پرکردیا ہے، انوائرمینٹل چیک لسٹ کی منظوری 30 کے بجائے اب صرف 15یوم میں مل جائے گی، جا ئیداد رجسٹریشن کا مکمل وقت 208 سے کم کر کے صرف 17دن کر دیا گیا ہے، مائیکرو فلمنگ ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر ڈیجیٹل آن لائن کر دیا گیا ہے۔
تقریب سے آئی ایف سی پرنسپل کنٹری آفیسر شبانہ خاور،کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر مفسرعطا ملک نے بھی خطاب کیا۔