اسلام آباد (بیورو رپورٹ/میڈیا 92نیوز)نقیب قتل کیس میں مطلوب راؤ انوار کیا روپوشی ختم کر کے آج سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے، سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو عدالت میں پیش ہونے اور پولیس کو انہیں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے، آئی جی سندھ کو عدالت کو ملنے والا راؤ انوار کا خط دکھایا جس میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تو عدالت میں پیش ہوجاؤں گا۔
اے ڈی خواجہ نے کہا کہ دستخط تو راؤ انور سے ہی ملتے جلتے ہیں جس پر عدالت نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی جے آئی ٹی رپورٹ ملنے تک راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا بھی کہا گیا۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ کی جانب سے راؤ انوار کی گرفتاری کی تین بار ڈیڈ لائنز دی گئیں تاہم تینوں بار پولیس کو ناکامی اور عدالت کے سامنے بے بسی کا اظہار کرنا پڑا۔
اسلام آباد اور خیبر پختونخوا جانے والی پولیس پارٹی کے ہاتھ بھی کچھ نہ آیا۔ نقیب قتل کیس میں پہلے ہی 6 پولیس اہل کار گرفتار کیے جا چکے تھے جن میں انسپکٹر یاسین، اے ایس آئی سُپرد حسین، اے ایس آئی اللہ یار، ہیڈ کانسٹیبل اقبال، کانسٹیبل ارشد علی اور ہیڈ کانسٹیبل حضرت حیات شامل ہیں۔
نقیب الله قتل کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سندھ پولیس کی رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود کو دو ساتھیوں سمیت 3 جنوری کو اٹھایا گیا، ساتھیوں کو چھوڑ دیا گیا جبکہ نقیب اللہ محسود کو غیرقانونی حراست میں رکھ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پولیس افسران نقیب اللہ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھی منتقل کرتے رہے اور 13 جنوری کو بادی النظر میں جعلی مقابلے میں مار دیا گیا۔