لاہور(سٹاف رپورٹر/میڈیا 92نیوز)لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لودھراں کا نتیجہ ہماری توقعات کے برعکس ہے لیکن ہر ہار اپنے آپ کو بہتر کرنے کا موقع دیتی ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ پورے پنجاب میں مقابلہ صرف (ن) لیگ اور تحریک انصاف کا ہی ہے، کہیں پر (ن) لیگ تگڑی ہے اور کہیں تحریک انصاف کی پوزیشن بہتر ہے۔
لودھراں میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے حوالے سے ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جس طرح بانی متحدہ کے بعد ایم کیو ایم ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے بھی اتنے ٹکڑے ہوں کہ یہ پہچاننا بھی مشکل ہو جائے گا کہ اصل (ن) لیگ کون سی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جو ٹرینڈ چل رہا ہے اس کے مطابق جس صوبے میں جس سیاسی جماعت کی حکومت ہوتی ہے 90 فیصد انتخاب بھی وہی پارٹی جیتتی ہے۔
موروثی سیاست سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ موروثی سیاست اور انتخابی سیاست میں فرق ہوتا ہے، موروثی سیاست یہ ہوتی کہ اگر جہانگیر ترین کی جگہ علی ترین کو تحریک انصاف کا سیکریٹری جنرل لگا دیا جاتا اور یہ بالکل غلط بات ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ خود مسلم لیگ (ن) کے رہنما عبد الرحمان کانجو نے کہا کہ اگر علی ترین کی جگہ کوئی دوسرا امیدوار ہوتا تو ہم اسے ایک لاکھ ووٹوں سے ہراتے، ٹکٹ مقامی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دینا ہوتا ہے۔
الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی میانوالی میں عمران خان کے حلقے میں جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہر گاؤں میں گیس فراہم کی جائے گی۔
فواد چوہدری نے الزام عائد کہا کہ (ن) لیگ اپنے ایم این ایز کو اب تک 94 ارب روپے فراہم کر چکی ہے، الیکشن کمیشن کو یہ دھاندلی نظر نہیں آتی لیکن ایک اپوزیشن لیڈر جو نہ گیس دے سکتا ہے اور نا کسی منصوبے کا افتتاح کر سکتا ہے وہ جا کر تقریر کرتا ہے تو الیکشن کمیشن اسے نوٹس جاری کر دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی مرتبہ جب راجہ پرویز اشرف نے الیکشن سے 5 ماہ پہلے اپنے حلقے میں فنڈز بھیجے تھے تو سپریم کورٹ نے انہیں کالعدم قرار دیدیا تھا لیکن الیکشن کمیشن کے کان میں آپ بھونپو بجا لیں انہیں آواز نہیں آئے گی۔