واشنگٹن (فارن ڈیسک/میڈیا 92نیوز) ایک اعلیٰ پاکستانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے چند ہفتوں قبل پیش کی جانے والی تحریک کے مطابق امریکا پاکستان کو عالمی دہشت گردوں سے متعلق مالیاتی ’’واچ لسٹ‘‘ میں شامل کرسکتا ہے جس کی نگرانی منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والا گروپ کرے گا۔
وائس آف امریکا کے مطابق پاکستان گزشتہ چند ماہ سے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہونے سے بچنے کی کوشش کررہا ہے کہ جو فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی رو سے مالیاتی ضابطوں پر عمل درآمد پر پورے نہیں اترتے اور جن پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کا قوی شبہ کیا جارہا ہے۔ خدشہ ہے کہ اس فہرست میں شامل ہونے کے باعث پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اسلام آباد کے عسکریت پسندوں سے روابط پر امریکا پاکستان کو دھمکی دیتا رہا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ سختی برتے گا۔ گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی تقریباً 2 ارب ڈالرز کی امداد بند کردی تھی۔ دوسری جانب اسلام آباد نے افغانستان اور بھارت میں عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط اور ان کی مدد کرنے کی تردید کردی ہے۔ اگلے ہفتے پیرس میں منعقد ہونے والی ایف اے ٹی ایف کی میٹنگ میں پاکستان کے خلاف یہ قرارداد منظور ہوسکتی ہے جس میں پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
پاکستانی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا اور برطانیہ نے پاکستان کے خلاف تحریک چند ہفتے قبل پیش کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے ساتھ مل کر نامزدگیاں واپس لینے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اس بات میں کامیاب ہوجائیں گے کہ ہمیں واچ لسٹ میں شامل نہ کیا جائے۔