سائنس اور ٹیکنالوجی

ٹویوٹا کمپنی کی ایک سال کے دوران کار میں تیسری تبدیلی

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک/میڈیا 92نیوز) انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) کی جانب سے ٹویوٹا کرولا گاڑیوں میں نصب کیے گئے غیر معیاری پارٹس اور سینسر کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ آئی ایم سی نے گزشتہ 12 مہینے میں تیسری مرتبہ کیا۔آئی ایم سی نے گاڑیوں کے مالکان کو آگاہ کیا کہ تقریباً ڈھائی ہزار ٹویوٹا کرولا 1.8 آلٹس گرینڈ (اگست 2015 تا جنوری 2016) کے ماڈلز میں گاڑی کے فرنٹ ایئر بیگ کے سینسر غیر معیاری ہیں جو وقت پر دھوکا دے سکتے ہیں جس کے پیش نظر تمام گاڑیوں کا جائزہ لے کر ان کے سینسر بغیر کسی ادائیگی کے تبدیل کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ فروری 2017 میں آئی ایم سی نے 9 ہزار 896 ٹویوٹا کرولا ایکس ایل آئی، جی ایل آئی، آلٹس، آلٹس گرینڈ ماڈل (2016-2017) کی گاڑیوں کے بریک میں خرابی کی شکایات پر خصوصی جانچ پڑتال کے لیے واپس منگوالیں تھیں جبکہ جون 2017 میں بھی تقریباً 2 ہزار 700 کرولا ایکس ایل آئی، جی ایل آئی، آلٹس، آلٹس گرینڈ کے ماڈل میں فرنٹ سیٹ میں فنی خرابی کے باعث واپس طلب کی تھیں۔پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے مطابق آئی ایم سی نے جولائی دسمبر 2017 میں 25 ہزار 102 یونٹس تیار کیے جبکہ 25 ہزار 325 یونٹس فروخت کیے جبکہ 2016 میں اسی دورانیہ کے دوران 25 ہزار 946 یونٹس تیار ہوئے اور 25 ہزار 768 یونٹس مارکیٹ میں فروخت کیے تھے۔مالی سال 17-2016 میں کرولا کی پروڈکشن 52 ہزار 874 رہی اور 52 ہزار 676 یونٹس فروخت ہوئے۔آئی ایم سی کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان میں 2 ہزار 500 آلٹس گرینڈ کی جانچ پڑتال ہوگی جبکہ دنیا بھر موجود 6 لاکھ 50 ہزار کرولا گاڑیوں کی پڑتال کا عمل بھی جاری ہے تاہم جانچ پڑتال کا عمل بالکل مفت ہوگا۔ انہوں نے اس خدشے کو مسترد کیا کہ کمپنی کو انتظامی سطح پر ‘سنگین نوعیت’ کے مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث معیار میں فرق پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم سی اپنے طے شدہ عالمی معیار کو برقرار رکھنے کی پابند ہے اگر گاڑی فروخت بھی ہو گئی ہو تب بھی صارفین کی تسلی کے لیے تکنیکی مسئلہ دور کیاجائے گا۔

Back to top button