اسلام آباد(کورٹ رپورٹر/میڈیا92نیوز)اسلام آبادہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت میں راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنےپرعدالت برہم ہوگئی، جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پررپورٹ پیش نہ ہوئی تو وزیراعظم اورمتعلقہ 3 وزرا ءکو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔
فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔
دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے بتایا کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ ابھی تک فائنل نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا ۔
جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیے کہ کیسےہوسکتاہےکمیٹی سربراہ کےدستخط کےباوجود رپورٹ حتمی نہ ہو؟کیاآپ چاہتےہیں اسپیکرقومی اسمبلی ،چیئرمین سینیٹ سےبراہ راست ریکارڈطلب کریں؟
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلیں۔
جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیے کہ حکومت عدالتی احکامات پر عمل نہ کرے گی تو باقی کیا کریں گے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیربیس منٹ کے نوٹس پر عدالت میں حاضر ہو گئے تھے۔
جسٹس صدیقی نے ریمارکس دیے کہ توانہوں نے کون سا احسان کیا، نہ آتے تو وارنٹ جاری کرتے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش نہ ہوئی تو توہین عدالت کا نوٹس وزیراعظم اور متعلقہ 3 وزراء کو جاری کریں گے۔
فیض آباد دھرنا کیس کی مزید سماعت 20فروری تک ملتوی کردی گئی۔