ٹیکسلا(نمائندہ/میڈیا92نیوز)سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ میں بچوں کے ماتحت رہ کر سیاست نہیں کرسکتا ۔ مریم نواز کے ماتحت کام نہیں کروں گا ، پارٹی ڈسپلن کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، دلبرداشتہ ہو کر خود کو ‘سائیڈلائن پر رکھنے کا فیصلہ کیا ۔
ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ ابھی میں اتنا سیاسی یتیم نہیں کہ ا پنے سے جونیئر کو ’سر‘ یا’ میڈم‘ کہتا پھروں ۔
انہوں نے پرویز رشید کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخصیت 90کی دہائی میں پارٹی میں آئی ہےاور اب کھلم کھلا کہہ رہے ہیں کہ انہیں پارٹی سے نکالوادیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیوز لیکس کمیٹی نے پرویز رشید کو بحال کیوں نہیں کیا۔ سیاستدان وہ ہوتاہے جس نے کوئی الیکشن لڑا ہو، جس نے الیکشن نہ لڑا ہو وہ خوشامدی ہوسکتا ہے سیاستدان نہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ ڈان لیکس صرف ن لیگ کا مسئلہ نہیں، یہ ایک بہت سنجیدہ ایشو ہے اور اگر اس معاملے پر مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس نہ بلایا گیا تو رپورٹ پبلک کروں گا۔انہوں نے بتایا کہ راؤ تحسین کو میں نے نہیں نکالا۔
ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ منافقت نہیں کرسکتا کوئی سوچے بھی نہیں کہ کسی فارورڈ گروپ کا حصہ بن رہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ کسی خاندان میں اختلاف شدید ہوجائے تو جرگہ ہوتا ہے،یہاں 8مہینے ہوگئے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ ہی نہیں ہوئی ۔
انہوں نے کہاکہ وہ نواز شریف اور شہباز شریف کے ماتحت سیاست کر سکتےہیں لیکن سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کےماتحت کام نہیں کرسکتے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے پارٹی کو جو مشورے دیئے وہ خفیہ نہیں، مسلم لیگ ن میں میرا کردار نواز شریف کے ناقد کے طور پر رہا ہے، میں نے جو مشورے دیئے وہ کابینہ کی میٹنگ میں دیئے جبکہ پاناما کیس کی ابتداء سے ہی میرے مشورے ریکارڈ پر ہیں۔
چوہدری نثار نے پارٹی کو چلانے کےحوالے سے خدشات اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو کتنا نقصان ہوگا چند ماہ میں یہ بات سامنے آ جائے گی۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ مجھے اپنے متعلق پارٹی فیصلے کا انتظار ہے، پارٹی کے اندر اور باہر خود کو متحرک رکھوں گا ۔