لاہور(وسیم شہزاد /نمائندہ ایم 92 نیوز) پینے اور گھریلو استعمال کے لیے زیر زمین پانی انجکشن ویل اور سیپٹک ٹینکس کے ذریعے زہریلا ہونے لگا۔ لاہور سمیت پنجاب کے اضلاع میں 95فیصد پانی کے زہریلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، قصور، ساہیوال، ننکانہ، شیخوپورہ، ملتان، اوکاڑہ، لودھرا ں اوردیگر شہروں میں پینے والے پانی میں سیوریج اور کیمیکل ملا پانی ملنے کے شواہد ملے ہیں ان علاقوں میں سیوریج کے پانی سمیت مختلف فیکٹریوں کے پانی کو گندے نالے میں بہانے کی بجائے وہاں مٹی کی بڑی بڑی بنائی گئی حودیاں جوعمومی طور پر 50سے 60فٹ گہرئی ہوتی ہیں میں اس پانی کے پھینکنے کی وجہ سے یہ زہریلا اورگندا پانی زیر زمین صاف پانی میں شامل ہوکر انسانی زندگی کے لیے زہر بن چکا ہے۔ اس وقت ان اضلاع سمیت مختلف شہروں میں گہرے بور پر بھی پینے کیلئے حاصل کیا جانے والا پانی مضر صحت ہے اس کی اصل وجہ مقامی سطح پر بنائے جانے والے انجکشن ویل اور سپیٹک ٹینکس ہیں۔ اسی طرح صوبائی دارالحکومت میں صورتحال مزید ابتر ہے ٹھوکر نیاز بیک، چوہنگ، موہلنوال، شاہ پور کانجراں، راوی کے ملاقحہ علاقے بند روڈ سمیت گھریلو کمرشل اور انڈسٹریل سطح پر یہ انجکشن ویل بنائے گئے ہیں اور ایک رپورٹ کے مطابق250کے قریب چھوٹی بڑی فیکٹریاں لاہور میں انجکشن ویل کے زیر پانی ویسٹ واٹر کو تلف کررہی ہیں۔
Read Next
3 ہفتے ago
جاوید بٹ قتل کیس؛ پولیس نے ایک اور سہولت کار کو گرفتار کرلیا
21 جون, 2021
لاہور کے ایکسپو سینٹر میں ویکسین لگانے کا عمل شروع
20 جون, 2021
طالبعلم سے زیادتی کے معاملے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیں گے: آئی جی پنجاب
20 مئی, 2021
مسلم لیگ (ن) کا رنگ روڈ اسکینڈل میں وزیراعظم اور بزدار کی گرفتاری کا مطالبہ
25 فروری, 2021