اسلام آباد (کورٹ رپورٹر/میڈیا92نیوز)نا اہلی تا حیات ہے یا نہیں نواز شریف کا 62ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالتی کارروائی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیاہے ۔ نواز شریف کی طرف سے سپریم کورٹ میں جواب داخل کرادیا گیا۔
نواز شریف نے بذریعہ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ جواب داخل کر ایا۔31جنوری کو اعظم نذیر تارڑ نے مشاورت کے لیے سپریم کورٹ سے وقت لیا تھا۔ نواز شریف نے عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیاہے۔
نواز شریف کی طرف سے داخل جواب میں کہا گیا کہ درخواست گزار یا مقدمہ میں فریق نہیں ہوں۔ فریق ہوتا تو جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الا حسن سے مقدمہ کی کارروائی سے الگ ہونے کی درخواست کرتا ۔جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الا احسن میری اہلیت کے مقدمہ میں شامل رہے اور اپنی رائے دے چکے ہیں ۔ کئی متاثرہ فریق عدالت کے روبرو ہیں ان کے مقدمہ کو متاثر نہیں کرنا چاہتا ۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ طے شدہ اصول ہے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے۔ آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون کے تحت تاحیات نا اہلی نہیں ہو سکتی۔ اس 62 ون ایف میں پارلیمنٹ نے کوئی مدت کا تعین نہیں کیا۔ نا اہلی صرف اس الیکشن کے لیے ہو گی جس کو چیلنج کیا گیا ہو۔
نوا ز شریف نے اپنے جواب میں کہا جمہوریت پر پختہ یقین رکھتا ہوں ۔ انتخابات میں حصہ لینا پاکستان کے عوام کا حق ہے عوام کا حق ہے کہ وہ کسے منتخب کریں یا کسے مسترد کریں ۔ درست جمہوری عمل کے ذریعے عوام کو اپنی نمائندے منتخب کرنے کا نا قابل تنسیخ حق ہے ،ایسا نہیں کہ نکالنے کا عمل شروع کر کے عوامی نمائندوں کو منتخب کرنے کے لیے ایک مخصوص فہرست دی جائے۔