لاہور(شیخ مبشر حسین سے) فیصل آباد میں صوبائی حکومت سمیت700کنال پرائیویٹ زمین کوجعلی فرضی ناموں پر منتقل کرنے کا انکشاف ہونے اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فیصل آباد کی جانب سے اے او ایس کمپنی کے ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی سفارش نظر انداز کردی گئی۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے انتظامی افسران نے سروس سنٹر انچارج اے او ایس ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے کی بھرپور کوشش جاری کردی۔ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اور ڈی جی نیب سے نوٹس لینے کا مطالبہ مزید معلوم ہواہے ڈسٹرکٹ فیصل آباد کے اراضی ریکارڈ سنٹرز میں
اے او ایس کمپنی ملازمین اور سروس سنٹر انچارج کی ملی بھگت سے ہونیوالی ڈیٹا انٹری، جعلسازی اور فرضی افراد کونوازنے کی پریکٹس عیاں ہونے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرفیصل آباد نے کمشنر فیصل آباد سمیت پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کو بھی تحریری طور پر قانونی کارروائی کی فوری سفارش کی تھی۔ تاہم پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے افسران نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی تحریری سفارشات کو ناصرف نظرانداز کردیا ہے بلکہ سروس سنٹر انچارج اور اے او ایس ملازمین کو بھرپور تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے کوشش تیز کررکھی ہیں جبکہ اس ضمن میں
ایک ایس ای او کے خلاف مقدمہ درج کرواتے ہوئے تمام تر ذمہ داری اس ایس ای او پر ڈال رہے ہیں ذرائع نے آگاہی دی کہ صوبائی حکومت کی 70کنال اور پرائیویٹ افراد کی 600کنال سے زائد بیش قیمتی اراضی کو ہتھیانے کی غرض سے جعلسازی کی گئی ہے جس کو دبانے اور چھپانے پر پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے انتظامی افسران کا کردارخود مشکوک ہوچکا ہے۔ شہریوں نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اور ڈی جی نیب سے فیصل آباد میں ہونے والی بدعنوانی اور جعلسازی سے متعلق اس اہم ایشو کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔