کالم

کشمیر دنیا کا بدقسمت خطہ ارض ، دشمنوں کی سازشوں اور اپنوں کی بے اعتنائی کا شکار ہوکر مسلسل بدامنی کی آگ میں جھلس رہا ہے

اظہر محمود سے
کشمیر دنیا کا وہ بدقسمت خطہ ارض ہے جو دشمنوں کی سازشوں اور اپنوں کی بے اعتنائی کا شکار ہوکر مسلسل بدامنی کی آگ میں جھلس رہا ہے، انسانی معاشروں کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ اگر انسانوں کی فلاح وبہبود کیلئے لائی جانے والی مثبت تبدیلیوں کی مسلسل کڑی نگرانی نہ کی جائے تو آہستہ آہستہ یہ مثبت تبدیلیاں زور آوروں کے مفادات کی کھینچا تانی کا ایک ہتھیار بن کر رہی جاتی ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے نتیجے میں جنگ کو روکنے کے لئے لیگ آف نیشنز وجود میں آئی تھی لیکن محض 21برس بعد دنیا کو اس سے بھی کئی گنا بڑی اور ہولناک جنگ کا سامنا تھا، وجہ یہی تھی کہ لیگ آف نیشنز بڑی طاقتوں کے مفادات کے حصول کیلئے آلہ کار بن کررہ گئی تھی۔6برس کے طویل عرصہ پر محیط دوسری عالمی جنگ کے نتیجے میں اقوام متحدہ جیسا ادارہ وجود میں آیا، مقصد پھروہی تھا کہ جنگ کی ہولناکی سے بچا جاسکے۔ لیکن یہ ادارہ بھی رفتہ رفتہ اپنا اعتبار کھوتاجارہاہے۔ یہاں عالمی طاقتوں کے گٹھ جوڑ سے فیصلے ہوتے ہیں ، صورت یہ ہے کہ ساری دنیا کے تمام ممالک کی رائے کو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، رروس، برطانیہ،فرانس اورچین میں سے کوئی ایک ویٹو کرکے رد کرسکتا ہے۔ پھر دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ اگر ساری دنیا اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے عراق پرحملے کی مخالفت بھی کردے پھر بھی امریکہ عراق پرحملہ کردیتا ہے۔ اس ادارے کی صورتحال بھی یہ ہے کہ یہاں فیصلے کسی انسانی المیے یا تاریخی حقائق کے تناظر میں نہیں ہوتے بلکہ اگر عالمی طاقتوں کے مفادات کسی استحصالی ملک کے ساتھ وابستہ ہیں تو اسے استحصال کی کھلی چھوٹ مل جاتی ہے۔فلسطین اور کشمیر اس عالمی دوغلے پن کی بڑی مثالیں ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے المیے کا آغاز1947ء میں برصغیر کی تقسیم سے نہیں ہوا بلکہ کشمیر کے باسی تقسیم سے پہلے کئی دہائیوں سے بدترین امتیاز کا شکار چلے آرہے ہیں۔
کشمیری عوام کی جدوجہد کی تائید وحمایت پاکستان کا دینی، اخلاقی اور اصولی فرض ہے۔ جموں وکشمیر کے ساتھ پاکستانی عوام کی قلبی وابستگی کی بنیادیں اس قدر گہری ہیں کہ زمان ومکان کی تبدیلیاں کبھی اس پر اثر انداز نہ ہوسکیں۔ یہی حال جموں وکشمیر کے عوام کا ہے جنہوں نے اپنی آزادی کی تحریک کو وہ بنیادوں پر استوار کیا ۔اول،اسلام سے تعلق اور دوم پاکستان سے محبت!۔
بھارتی فوج نے نازی اور اسرائیلی فوج سے بھی بڑھ کر ظالم وجابر ہونے کا ثبوت دیا ہے اور جو کام تاتاری ، جرمن اور یہودی افواج بھی نہیں کرسکیں۔ وہ بھارتی فوج دن کی روشنی میں کررہی ہیں۔ قتل وغارت کا بھیانک کھیل جاری ہے جس سے دراصل کشمیریوں کی نسل ختم کرنا مقصود ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی کی انتہا یہ ہے اس کی فوج نے وادی کو پوری طرح گھیرے اور محاصرے میں لے رکھا ہے۔غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی حقیقت حال جاننے کے لئے وادی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ بین الاقوامی وفود کو بھی سرینگر جانے سے روک دیا جاتا ہے ۔ انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کو بھی سروے کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔اس کے باوجود دنیا کو یہ علم ہوچکا ہے کہ بھارتی حکومت وادی کشمیر میں انسانیت سوز مظالم ڈھارہی ہے۔

Back to top button