کالم

قائداعظم محمد علی جناحؒ نے حقیقت پر مبنی موقف پیش کیا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے

ظہیر الحق سے
قائداعظم محمد علی جناحؒ نے حقیقت پر مبنی موقف پیش کیا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ پاکستان میں جو بھی زرعی ،معاشی اور صنعتی ترقی ہوئی ہے وہ کشمیر سے آنے والے دریائوں کے پانی کی مرہون منت ہے جبکہ بھارتی غاصب پاکستان کا گلہ گھونٹ رہے ہیں اس کی مثال بھارت کی آبی جارحیت آپ کے سامنے ہے۔ پاکستانی عوام میں کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور آزادی کشمیر کی کاوشوں کو تقویت دینے کے لئے قائداعظمؒ کے فرمودات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے قاضی حسین احمد نے یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت پنجاب میں ان کے سیاسی حنیف میاں محمد نوازشریف کی حکومت تھی۔ انہوںنے قاضی حسین احمد کی اپیل کے جواب میں صوبہ بھر میں سرکاری طور پر اس دن کو منانے کا اعلان کیا جس کے بعد مرکز میں حکمران پیپلزپارٹی محترمہ بے نظیر بھٹو کے دورحکومت میں 05-02-1990کو پہلا یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا۔ یوں5فروری کو ملت اسلامیہ پاکستان اور پوری دنیا میں کشمیری اورآزاد ممالک کے غیور عوام کشمیر کے ساتھ اظہاریکجہتی کے طورپر جلسے جلوس ریلیاں، قراردادیںا ور نام نہاد اقوام متحدہ کو یادداشتیں پیش کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کی قیادت اس بات کے لئے خراج تحسین کی مستحق ہے کہ اس نے تحریک آزادی کشمیر کی جدوجہد کو کبھی پست پشت نہیں ڈالا بلکہ اس تحریک کا ہمیشہ ہر اول دستہ بنی ہے۔ ان کے اراکین پارلیمنٹ نے سفارتی اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری کروانے پر زور دیا۔ بدقسمتی سے اقوام متحدہ اپنی ہی قراردادوں سے راہ فرار اختیار کرتی رہی ہے جس کی وجہ سے آج دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات منڈلارہے ہیں۔ اقوام عالم اس کاادراک کریں ورنہ تیسری عالم گیر جنگ کی لپیٹ میں دنیا آسکتی ہے۔
بھارتی فوج نے نازی اور اسرائیلی فوج سے بھی بڑھ کر ظالم وجابر ہونے کا ثبوت دیا ہے اور جو کام تاتاری ، جرمن اور یہودی افواج بھی نہیں کرسکیں۔ وہ بھارتی فوج دن کی روشنی میں کررہی ہیں۔ قتل وغارت کا بھیانک کھیل جاری ہے جس سے دراصل کشمیریوں کی نسل ختم کرنا مقصود ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی کی انتہا یہ ہے اس کی فوج نے وادی کو پوری طرح گھیرے اور محاصرے میں لے رکھا ہے۔غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی حقیقت حال جاننے کے لئے وادی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ بین الاقوامی وفود کو بھی سرینگر جانے سے روک دیا جاتا ہے ۔ انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کو بھی سروے کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔اس کے باوجود دنیا کو یہ علم ہوچکا ہے کہ بھارتی حکومت وادی کشمیر میں انسانیت سوز مظالم ڈھارہی ہے۔
کشمیر کا مسئلہ اسلامی دنیا کیلئے ایک ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے۔ اس مسئلے کو معمولی سے دبائو سے بھی حل کروایا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں بھارت کاموقف کمزور ہے۔ وہ برصغیر کی آزادی کے ایجنڈے کی نفی کررہاہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے اور ظلم وبربریت کے کھیل سے انسانی حقوق کو ملیا میٹ کرنے کا مجرم ہے۔ اگر اسلامی ممالک بھارت کے خلاف متحدہ محاز بنالیں تو کوئی وجہ نہیں کہ بھارت کو سلامتی کونسل کے فیصلے کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے استصواب رائے کے انعقاد پر رضامند نہ کیا جاسکے۔ اسلامی دنیا کو اپنی اغراض کے دائرے سے باہر نکل کر کشمیری مسلمان بھائیوں کے دکھ درد کا احساس کرنا چاہیے اوران سے زبانی ہمدردی اور جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات کے ذریعے انہیں بھارتی چنگل سے نجات حاصل کرنے میں مدد دینی چاہیے لیکن مشکل یہ ہے کہ جو اسلامی دنیا ابھی تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں کرواسکی، وہ مسئلہ کشمیر کس طرح حل کروائے گی؟
بھارت نے کشمیری حریت پسندوں کی پاکستان کے ساتھ بے پناہ محبت کے باعث مقبوضہ کشمیر کو زبردست وحشت وبربریت کا شکار بنایا ہوا ہے اور سینکڑوں نوجوانوں کو شہید کردیاہے اور مسلمانوں کی بستیوں کو نذ ر آتش کرنے کی شرمناک مہم جاری ہے اور کشمیری عوام کو سرد موسم میں کھلے آسمان تلے تختہ ستم بنایاجارہاہے اور مسلمانوں کا بلا روک ٹوک قتل عام ہورہا ہے۔ کئی لاکھ بھارتی فوج اس وقت جس انداز سے وادی مقبوضہ کشمیر پر مظالم ڈھارہی ہے، اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی اوریہ عجب بات ہے کہ بھارت کشمیریوں پر جس شدت اور بے رحمی سے حملہ آور ہے۔ تحریک حریت کشمیر اتنی ہی تیزی اور توانائی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اب تو مقبوضہ کشمیر کے ہرحصہ میں عوامی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ کشمیری عوام سروں پر کفن باندھ کرمیدان کا رزار میں نکل چکے ہیں۔ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور کشمیری عوام صدیوں سے اسلام کے مضبوط رشتوں سے منسلک چلے آرہے ہیں۔ پاکستان اور کشمیر کا ایک دوسرے کے ساتھ جسم وجاں کاسارشتہ ہے۔ پھر یہ بھی ایک بہت اہم بات ہے کہ قوموں کے حقوق کے بارے میں پاکستان نے ہمیشہ بین الاقوامی طور پر مسلمہ اصولوں کے مطابق موقف اختیار کیا ہے اور اس سلسلہ میں بڑی سے بڑی طاقت کی ناراضگی کی بھی پرواہ نہیںکی۔
کشمیری عوام کی جدوجہد کی تائید وحمایت پاکستان کا دینی، اخلاقی اور اصولی فرض ہے۔ جموں وکشمیر کے ساتھ پاکستانی عوام کی قلبی وابستگی کی بنیادیں اس قدر گہری ہیں کہ زمان ومکان کی تبدیلیاں کبھی اس پر اثر انداز نہ ہوسکیں۔ یہی حال جموں وکشمیر کے عوام کا ہے جنہوں نے اپنی آزادی کی تحریک کو وہ بنیادوں پر استوار کیا ۔اول،اسلام سے تعلق اور دوم پاکستان سے محبت!۔
آج پوری دنیا کی انسانیت بنیادی حقوق کی آواز بلند کررہی ہے۔ حیرت ہے کہ دنیا کے نقشے پر موجود کشمیر جتنا حسین وخوبصورت خطہ زمین ہے، اتنی ہی زیادہ اس کے حسن کو پامال کیا جارہاہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ کشمیر میں ایسا بھی ہوا کہ ایک فرزند کشمیر جب اذان دینے کے لئے کھڑاہوا، تو پولیس نے اسے گولی ماردی اس کی جگہ دوسرا آگیا پھر تیسرا،چوتھا اور اس طرح اذان کی تکمیل تک 22مسلمان شہید ہوگئے۔اے غافل مسلمان! گمراہی کی زندگی سے باہر آجا، عیش وعشرت کی بجائے کشمیری اور فلسطینی بھائیوں کے لئے اٹھ کھڑے ہو!!۔
میں اس کشمیر ڈے کے موقع پر اس ملک کے سیاستدانوں، نوجوانوں اور اپنی مزدور برادری کو پیغام دیناچاہتا ہوں کہ خدارا اب بھی سنبھل جائو، ایک طرف ہم آج پاکستان میں ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنے پر لگے ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج مسلمانوں کی عزتوں کوپامال کررہی ہے اور نوجوانوں کو اجتماعی قبروں میں ڈال رہی ہیں۔

Back to top button