(میڈیا 92نیوز )
مصر کے ماہرین آثار قدیمہ نے حال ہی دریافت ہونے والے ایک مقبرے کی رونمائی کی ہے جس کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ 4400 سال قدیم ہے۔قاہرہ کے نزدیک دریافت ہونے والا مقبرہ خاصی اچھی حالت میں ہے اور اس کی دیواروں پر نادر مصوری ہے جس میں پجارن حتبت کو مختلف مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔مصر کے آثار قدیمہ کی وزارت نے کہا ہے کہ یہ دریافت گیزہ کے عظیم ہرم کے پاس کھدائی کے دوران ہوئی۔گیزہ کے مغربی قبرستان میں اس مقام پر قدیم شاہی خاندان کی پانچویں سلطنت کے حکام دفن ہیں جن میں سے بعض کو سنہ 1842 کے بعد کھود کر سامنے لایا جا چکا ہے۔مصر کے آثار قدیمہ کے وزیر خالد العنانی نے سنیچر کو حتبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں یہ علم ہے کہ وہ اعلیٰ حکام میں تھیں اور شاہی محل سے ان کا مضبوط رشتہ تھا۔وزارت آثار قدیمہ نے بتایا کہ مقبرے پر پانچویں شاہی خاندان کے فن تعمیر اور طرز آرائش اثرات نظر آتے ہیں جس میں ایک دروازہ انگریری حرف ’ایل‘ شکل کی قبر کی جانب جاتا ہے۔دیواروں پر بنی پینٹنگ ’اچھی اور محفوظ حالت میں ہے جس میں حتبت کو شکار کرتے اور مچھلی پکڑتے ہوئے۔۔۔ اور بچوں سے تحفے لیتے ہوئے مختلف مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔وہاں موسیقی اور رقص کے مناظر کے ساتھ بندروں کی بھی تصاویر ہیں جو کہ پالتو جانوروں کے طور پر پیش کیے گئے ہیں۔ایک پینٹنگ میں ایک بندر کو ایک آرکسٹرا کے سامنے رقص کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔آثار قدیمہ کی سپریم کونسل کے مصطفی وزیری نے خبررساں ادارے اے ایف پی کوبتایا کہ ’ایسے مناظر نادر ہیں۔۔۔ اور ایسے مناظر اس سے قبل صرف (سلطنت قدیم) میں ’کاعبر‘ کے مقبرے میں پائے گئے جہاں ایک بندر آرکسٹرا کے بجائے صرف ایک گٹار بجانے والے کے سامنے رقص کر رہا ہیوزیر العنانی نے امید ظاہر کی ہے کہ وہاں سے اس قسم کی مزید دریافت ممکن ہیں۔ یہ مقام قاہرہ سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔انھوں نے کہا: ’ہم یہاں کھدائی جاری رکھیں گے ۔