کراچی (بیورو رپورٹ/میڈیا92نیوز)کراچی کے 35 ہزار رفاہی پلاٹوں پرقبضے اور چائنا کٹنگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عدالت نے کے ڈی اے کی رپورٹ مسترد کردی۔
سپریم کورٹ نے کھیل کے میدانوں میں سیاسی جماعت کے دفتر بنانےسےمتعلق درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ کوفوری طلب کرلیا ۔ مستقل میونسپل کمشنرکا تقرر نہ کیے جانے پر عدالت نے سندھ حکومت پر اظہار برہمی کیا۔
جسٹس گلزارنے ریمارکس دیے کہ رپورٹ دیکھی ہے، اس میں کچھ نہیں ۔ سب کچھ آپ کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے ۔شادی ہال اب بھی چل رہے ہیں ، ہوٹلوں کو دیکھیں فٹ پاتھ پر قبضے کررکھے ہیں ۔ ہوٹلوں کو کس نے اختیار دیا کہ وہ سڑکوں پر قبضے کریں ۔ یہ سب کچھ کے ایم سی،ڈی ایم سی کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے، ہمیں سخت ایکشن لینے پر مجبور نہ کریں، بلا تفریق کارروائیاں کیوں نہیں کر رہے؟
جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ بتایا جائے کراچی میں کتنے رفاہی پلاٹوں پر قبضے ہیں ؟ کیا ایف آئی اے اور نیب سے تحقیقات کرائیں؟ پھر نیب، ایف آئی اے آپ لوگوں کو بھی ساتھ لے جائے گی،ایکسپوسینٹر کے ساتھ رفاہی پلاٹ پرشادی ہال کیسے چل رہے ہیں، پی آئی اے والے کیسے شادی ہال چلا رہے ہیں،پی آئی اے سے پلاٹ واپس لیں اور پارک بنائیں،یونیورسٹی روڑ پر رات کو ہوٹل سڑک پرچلائےجارہے ہیں،بتایا جائے سٹرک پر چلنے والے کتنے ہوٹل ختم کرائے؟